True love is the most beautiful thing in this world. It is the blessing of Allah for his believers. If someone thinks, he /she can develop love in the heart of someone for him/herself. He/she is on the wrong think. It is the true feeling that Allah gives to his true believer or right person. If you believe in love or you are a true lover, you should read the Allama Iqbal Poetry. Allama Iqbal Poetry helps you to become a true lover, For this, it is necessary to love your Allah. If you want to know your Allah and His blessing for yourself, then you should respect your love and other people.
The Allama Iqbal Poetry will ensure that you have love or not. It is true that in true love a human makes yourself a nice person and sees the world and the people with respect. He does good deeds with the creature of Allah. Allah says in the Quran.
”YOU BECOME MERCIFUL FOR HIS CREATURE, ALLAH BECOME MERCIFUL FOR YOU”
ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سننا چاہتا ہوں
یہ جنت رہے مبارک زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
Don’t say yourself best than other
اگر نہ بدلوں تیری خاطر ہر اِک چیز تو کہنا
تو اپنے اندر پہلے اندازِ وفا تو پیدا کر
بُرا سمجھوں انہیں مجھ سے ایسا ہو نہیں سکتا
کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال نقتہ چینوں میں۔
اگر سچ ہے تیرے عشق میں تو اے بنی آدم
نگاہِ عشق پیدا کر جمالِ ظرف پیدا کر
اگر محبت کی تمنا ہے تو پھر وہ وصف پیدا کر
جہاں سے عشق چلتا ہے وہاں تک نام پیدا کر
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں۔
Don’t live alone anyone in the way
ستم ہوکے ہو وعدہ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
Love your Allah Who is One
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
میں تجھ کو تجھ سے زیادہ چاہوں گا
مگر شرط ہے اپنے اندر میری جستجو پیدا کر
من کی دولت ہاتھ آ تی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے ،آ تا ہے دھن جاتا ہے دھن۔
Be true Muslim
یورپ کی غلامی پے رضا مند ہوا تُو
مجھ کو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں۔
سماج میں مسلمان ہونا آسانہ لیکن تنہائی کا مسلمان ہونا مشکل
علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمینِ وظن۔
ایک بار آ جا اقبال ؔ پھر کسی مظلوم کی آواز بن کر
تیری تحریر کی ضرورت ہے کسی خاموش تقریر کو یہاں۔
ڈھو نڈتا پھرتا ہوں اے اقبال اپنے آ پ کو
آ پ ہی گویا مسافر آ پ ہی منزل ہوں میں۔
اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشان کو
وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرمادے۔
ذرا سی بات تھی ،اندیشہ عجم نے اسے
بڑھا دیا ہے فقط زیبِ داستان کے لئے
Do better for others
شاہین کبھی پرواز سے گِر کر نہیں مرتا
پر دم ہے اگرتو، تو نہیں خطرۂ افتاد۔
نہ تو زمین کے لئے ہے نہ آ سمان کے لئے
جہاں ہے تیرے لئے ،تو نہیں جہاں کے لئے۔
پرندوں کی دُنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہین بناتا نہیں آشیانہ
عقابی رُوح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں۔
دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ ،نئی صبح و شام پیدا کر۔
اپنے کردار پے ڈال کر پردہ اقبالؔ
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے۔
Knowledge make you king
عِلم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جینّت ہے جِس میں حوّر نہیں
مجھکو باتوں میں لگائے رکھو۔۔۔۔
وہ مجھے یاد نا آنے پائے۔۔
غُلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا ، تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
عِلم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جینّت ہے جِس میں حوّر نہ
Allah give more how have patience
آنکھ جوکُچھ دیکھتی ہے ، لب پہ آسکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دُنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
خواہشیں بادشاہوں کو غُلام بنا دیتی ہیں
مگر صبر غُلاموں کو بادشاہ بنا دیتا ہے
کہاں سے تُو نے اے اقبال، سیکھی ہے یہ درویشی
کہ چرچاپادشاہوںمیں ہے تیری بے نیازی کا
پھُول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جِگر
مردِناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی